Afsar Azri

افسر آذری

حساس سماجی مسائل پر بے انتہا پراثر نظمیں کہنے کے لیے معروف

A poet known for his influential poems of sensitive social issues

افسر آذری کے تمام مواد

8 غزل (Ghazal)

    عشق مانوس التجا نہ ہوا

    عشق مانوس التجا نہ ہوا حسن آزردۂ جفا نہ ہوا جیسا چاہا بنا لیا تم نے اک کھلونا ہوا خدا نہ ہوا بت خدا بن کے بار بار آئے میں ہی شرمندۂ دعا نہ ہوا سب غلط فہمیاں ہی مٹ جاتیں دل سزاوار التجا نہ ہوا ہائے مجبوریاں محبت کی میں خفا ہو کے بھی خفا نہ ہوا جانے لا کر کہاں ڈبو دیتا خیر گزری ...

    مزید پڑھیے

    ابھی جوانی ہے میکدے پر ابھی تو بادل بھی ہے گھنیرا

    ابھی جوانی ہے میکدے پر ابھی تو بادل بھی ہے گھنیرا ابھی تو زندہ ہے حسن ساقی ابھی سلامت ہے عشق میرا وہ شب کی سانسیں اکھڑ رہی ہیں وہ لڑکھڑانے لگا اندھیرا اٹھو مصیبت کشو اٹھو بھی اٹھو کہ ہونے کو ہے سویرا مجھے نہ محبوس کر سکے گی کسی بھی پازیب کی چھنا چھن گرفت کی منزلوں سے آگے گزر چکا ...

    مزید پڑھیے

    وقت آنے دو چاک سی لیں گے

    وقت آنے دو چاک سی لیں گے ابر اٹھنے دو ہم بھی پی لیں گے انقطاع تعلقات سہی اپنی ہمت ہوئی تو جی لیں گے تم پرستش کرو ستاروں کی ہم ستاروں سے روشنی لیں گے مسئلہ زندگی کا سیدھا ہے ہم مرے بھی تو زندگی لیں گے سانس لینے کو یوں تو لیتے ہیں چین کا سانس بھی کبھی لیں گے آتش و آب لیں گے شبنم ...

    مزید پڑھیے

    ابھی محبت کی ابتدا ہے دلوں کے ارماں نکل رہے ہیں

    ابھی محبت کی ابتدا ہے دلوں کے ارماں نکل رہے ہیں ابھی ہے آغاز مستیوں کا شراب کے دور چل رہے ہیں عجیب برسات کا سماں ہے نظر کو ہر وقت یہ گماں ہے کہ حسن انگڑائی لے رہا ہے حسین کپڑے بدل رہے ہیں ابھی جوانی پہ ہیں امنگیں دلوں میں ہیں سینکڑوں ترنگیں جو دو چراغ آج بجھ رہے ہیں تو دس چراغ ...

    مزید پڑھیے

    جلوے نہیں ہوتے وہ نظارے نہیں ہوتے

    جلوے نہیں ہوتے وہ نظارے نہیں ہوتے جب چاند کے پہلو میں ستارے نہیں ہوتے ہم اس لیے کرتے ہیں ترے غم کی پرستش کانٹوں کے خریدار تو سارے نہیں ہوتے ساحل کے طلب گار یہ پہلے سے سمجھ لیں دریائے محبت کے کنارے نہیں ہوتے اٹھتے ہوئے جذبات کے طوفاں نہیں رکتے پابند روش وقت کے دھارے نہیں ہوتے

    مزید پڑھیے

تمام

1 نظم (Nazm)

    سہاگ کی مہندی

    رقص مینا سرود جام و سبو بہکی بہکی بہار کی خوشبو کھیلتی ظلمتوں کے سینے میں مرمریں رات کے سفینے میں جانب ساحل حیات رواں حسرتوں کی جوان انگڑائی مسکراتی سی کائنات رواں شوخیاں مائل تبسم سی اور نبضیں یقین کی گم سی صبح خنداں بہار رعنائی آرزؤں کی جھرمٹوں میں ہے جانب ساحل حیات رواں تیری ...

    مزید پڑھیے