جلوے نہیں ہوتے وہ نظارے نہیں ہوتے

جلوے نہیں ہوتے وہ نظارے نہیں ہوتے
جب چاند کے پہلو میں ستارے نہیں ہوتے


ہم اس لیے کرتے ہیں ترے غم کی پرستش
کانٹوں کے خریدار تو سارے نہیں ہوتے


ساحل کے طلب گار یہ پہلے سے سمجھ لیں
دریائے محبت کے کنارے نہیں ہوتے


اٹھتے ہوئے جذبات کے طوفاں نہیں رکتے
پابند روش وقت کے دھارے نہیں ہوتے