زہے نصیب وہ پرساں ہیں غم کے ماروں کے
زہے نصیب وہ پرساں ہیں غم کے ماروں کے
مزاج عرش پہ ہیں آج دل فگاروں کے
جہاں میں دیدۂ جوہر شناس کی ہے کمی
زیادہ دام ہیں ہیروں سے سنگ پاروں کے
طلوع مہر بدلنے کو ہے نظام فلک
کہو کہ کوچ کریں کارواں ستاروں کے
حسین چاند کی کرنوں سے کھیلنے والی
مرے جہاں میں کئی کھیت ہیں ستاروں کے