وقت آنے دو چاک سی لیں گے
وقت آنے دو چاک سی لیں گے
ابر اٹھنے دو ہم بھی پی لیں گے
انقطاع تعلقات سہی
اپنی ہمت ہوئی تو جی لیں گے
تم پرستش کرو ستاروں کی
ہم ستاروں سے روشنی لیں گے
مسئلہ زندگی کا سیدھا ہے
ہم مرے بھی تو زندگی لیں گے
سانس لینے کو یوں تو لیتے ہیں
چین کا سانس بھی کبھی لیں گے
آتش و آب لیں گے شبنم سے
اور پھولوں سے تازگی لیں گے
ایسی جرأت کہاں حریفوں میں
جو ترا غم خوشی خوشی لیں گے