آئینے سے تمہاری نظر دیر سے ملی

آئینے سے تمہاری نظر دیر سے ملی
مجھ کو نوید شام و سحر دیر سے ملی


دریائے بے خودی کو بھنور دیر سے ملا
پانی کو ساحلوں کی خبر دیر سے ملی


شاید اسی لئے مجھے منزل نہ مل سکی
مجھ کو تمہاری راہ گزر دیر سے ملی


بے خواب راستوں میں یہ تعبیر درد دل
مل تو گئی ہے مجھ کو مگر دیر سے ملی


ان کو نہ مل سکی ترے اجلے بدن کی دھوپ
جن کو ضیائے شمس و قمر دیر سے ملی