Afroz Alam

افروز عالم

افروز عالم کی غزل

    کشتیوں سے اتر نہ جائیں کہیں

    کشتیوں سے اتر نہ جائیں کہیں لوگ طوفان سے ڈر نہ جائیں کہیں زندگی ہے کہ آگ کا دریا شدت غم سے مر نہ جائیں کہیں جن کو ظلمت نے باندھ رکھا ہے چاندنی میں بکھر نہ جائیں کہیں روک اشکوں کو اب سر مژگاں یہ بھی حد سے گزر نہ جائیں کہیں آؤ لکھ لیں لہو سے عہد وفا قول سے ہم مکر نہ جائیں کہیں ان ...

    مزید پڑھیے

    موج در موج ہواؤں سے بچا لاؤں گا

    موج در موج ہواؤں سے بچا لاؤں گا خود کو میں دشت کے پنجوں سے چھڑا لاؤں گا حوصلہ رکھئے میں صحرا سے پلٹ آؤں گا ذرے ذرے سے محبت کا پتہ لاؤں گا میرے ہاتھوں کی لکیروں میں جو ہیں الجھے ہوئے ان ہی گیسو کے لیے پھول بچا لاؤں گا تیرے ماتھے پہ چمکتے ہوئے رنگوں کی قسم ترے ہونٹوں پہ ترنم کی ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 3