اندیشہ

میں یہی سوچ کے
کل رات نہیں سویا اگر
نیند پھر آئی تو در خواب کا کھل جائے گا
اور کتنے ہی عذابوں کا ستم بار ہجوم
صف بہ صف بڑھتا ہوا میری طرف آئے گا