اگرچہ سخت سفر ہے دھواں گھنا ہوگا

اگرچہ سخت سفر ہے دھواں گھنا ہوگا
کہیں کوئی تو مری راہ دیکھتا ہوگا


تمام ہوتا کہاں ہے کبھی ندی کا سفر
وہ جا ملے تو سمندر بھی راستہ ہوگا


عذاب آئے ستم آئے سانحہ آئے
میں منتظر ہوں کہ کچھ زیست میں نیا ہوگا


میں مر گیا تو مری بزدلی خبر ہوگی
میں جی گیا تو ترا شکریہ ادا ہوگا


ستارے ٹانک رہا ہے جو خواب میں سب کے
وہ سرخیوں سے خبر کی ہی لاپتہ ہوگا


وہ جس نے ہم کو بھلاوے سی زندگی دی ہے
ضرور اس نے کوئی راستہ دیا ہوگا