ایک بھٹکی صدا سا رہتا ہوں

ایک بھٹکی صدا سا رہتا ہوں
آج کل بے پتہ سا رہتا ہوں


گھر مرے دل میں بھی رہا نہ کبھی
گھر میں میں بھی ذرا سا رہتا ہوں


چاند سے روز آنکھ لڑتی ہے
میں بھی چھت پہ پڑا سا رہتا ہوں


کوئی پوچھو تو مدعا کیا ہے
میں جو سب سے خفا سا رہتا ہوں


کر سکو تو مری تلاش کرو
ان دنوں میں ہوا سا رہتا ہوں