آخرش
ہاں ہوا بھی گلابی ہے اب
اور موسم بھی کچھ ٹھہرنے سا لگا ہے
دھندلکے بھی کچھ اور گہرا گئے ہیں
کتابوں کے اوراق مجروح ہونے لگے ہیں
لیمپ کی روشنی تیز تلوار ہے
اوس میں بھیگتی رات
اور عمر میں مجھ سے دونا بڑا ریڈیو
چھپکلی کا وہ جوڑا
نکل آیا تصویر کے پیچھے اپنے مکاں سے
رات کٹ کٹ کے گرنے لگی آسماں سے
پھر مری سمت بڑھنے لگا
تیرے معصوم خوابوں کا دست طلب
ہاں ہوا بھی گلابی ہے اب