حضرت علی بن عثمان الہجویری داتا گنج بخش: کشف المحجوب  سے فرمودات کا انتخاب

            کشف المحجوب فارسی زبان میں تصوف پر پہلی کتاب ہے اور تصوف کی کتب میں بنیادی اہمیت رکھتی ہے۔ اس کتاب کو ہر دور کے صوفیائے کرام نے خراج تحسین پیش کیا ہے اور حضرت خواجہ نظام الدین نے تو یہاں تک فرمایا ہے کہ جس کا کوئی مرشد نہ ہو، اس کتاب کی برکت سے اسے مرشد مل جاتا ہے۔  یہ کتاب  فیض و برکت کا ایسا سرچشمہ ہے جو ہمیشہ جاری رہے گا۔

          تعارف مصنف

            کتاب کے مصنف حضرت سید ابوالحسن علی ہجویری ؒ (المعروف داتا گنج بخش)  محمود غزنوی کے دور میں غزنی کے ایک محلے میں 400 ہجری کے ماہ ربیع الاول میں پیدا ہوئے۔ ہوش سنبھالتے ہی دینی تعلیم حاصل کرنے لگے اور مختلف منازل طے کرنے کے بعد حضرت ابولفضل ؒ  کو پیر طریقت بنایا۔ انھی کے حکم پر تبلیغ اسلام کے لیے لاہور تشریف لائے ۔ بلاشبہ ان گنت انسانوں نے آپ کی تبلیغ سے متاثر ہو کر اسلام قبول کیا ۔ حضرت علی ہجویری ؒ کا سن وصال 465 ہجری ہے۔

            ذیل میں کشف المحجوب  سے کچھ منتخب اقتباسات پیش کرنے کی سعادت حاصل  کی جا رہی ہے۔

            جس شخص کو معرفت کا علم نہیں، اس کا دل بسسب جہالت بیمار ہے۔

            علم اگرچہ بے عمل ہی ہو، باعثِ عزت و شرف ہوتا ہے۔

            علم کا ترک کرنا بھی جہالت ہے۔

            علم، عمل کی نسبت زیادہ بزرگ ہے۔ کیونکہ خدا تعالیٰ کو علم سے پہچان سکتے ہیں، عمل سے اسے نہیں پا سکتے۔

            دل کے اعمال، اعضاء  کے اعمال سے زیادہ فضیلت رکھتے ہیں۔

            آگ پر قدم رکھنا آسان ہے لیکن علم کی صحیح مطابقت اور موافقت مشکل ہے۔

            فقیر وہ ہوتا ہے جس کی کوئی چیز نہ ہو۔

            جب دل دنیا کے علائق سے آزاد ہو تو اس کی تمام کدورت جاتی رہے گی۔

            مشائخ دلوں کے طبیب ہوتے ہیں۔

            باطل پر راضی ہونا، باطل ہوتا ہے۔

            جب مصیبت آتی ہے تو غافل لوگ کہتے ہیں کہ الحمدللہ جسم پر نہیں آئی ۔ جبکہ دوستانِ الٰہی کہتے ہیں کہ الحمدللہ بدن پر آئی ہے، دین پر نہیں آئی۔

            توفیق قبضہ الٰہی میں ہے۔

            محبت کو نفاق سے کچھ واسطہ نہیں۔

            درویشی کی عزت کو خلقت سے پوشیدہ رکھو۔

            شوق اور خوف، ایمان کے دوستوں میں سے ہیں۔

            محبت سے بڑھ کر کوئی چیز نازک نہیں۔

            جس نے اللہ تعالیٰ کو پہچان لیا، اس کا کلام کم ہو گیا اور اس کی حیرت ہمیشہ کے لیے ہو گئی۔

            دل کی طہارت کا طریقہ دنیا کی حیرانی میں تدبر اور تفکر کرنا ہے۔

            اچھا کلام، اگرچہ سخت ہو، اچھا ہوتا ہے۔

            شریعت کا رد کرنا الحاد اور حقیقت کا رد کرنا شرک ہے۔

            بہشت رضائے تاثیر اور دوزخ اس کے غضب کا نتیجہ ہے۔

            عین الیقین عارفوں کا مقام ہے۔ اس لحاظ سے کہ وہ موت کے لیے بالکل مستعد ہوتے ہیں۔  

            مخلوق کا مخلوق سے مدد مانگنا بالکل ایسے ہے جیسے قیدی کا قیدی سے مدد مانگنا۔

            زبا ن کی حفاظت سچ بولنے سے ہے اور نظر کی عبادت عبرت حاصل کرنے سے ہے۔

متعلقہ عنوانات