کیا جانور بھی خود کشی کرتے ہیں؟

آپ آئے روز خبروں میں غربت یا پریشانیوں سے تنگ آکر خودکشی کرنے والے انسانوں کے بارے سنتے رہتے ہوں گے۔۔۔کیا آپ نے کبھی سنا ہے کہ کسی جانور نے خودکشی کرلی ہو۔۔۔۔ارے جناب! جانور بھلا کیسے خودکشی کرسکتے ہیں۔۔۔کیا بات کررہے ہیں۔۔۔آپ بھی یہ سن کر حیران رہ گئے نا ! چلیے پھر آپ کو اس پر ذرا دل چسپ حقائق بتاتے ہیں۔۔۔۔تفصیل اس تحریر میں پڑھیے

ڈولفن کی خود کشی

            آپ کو یہ پڑھ کر حیرانی ہو گی کہ 1970 میں "کیتھی" نامی ایک ڈولفن نے تنہائی سے تنگ آ کر خود کشی کر لی تھی۔   ڈولفن ایک سوشل جانور ہے اور یہ دوسری ڈولفن کے ساتھ کھیل کود پسند کرتی ہے۔ لیکن کیتھی نامی اس ڈولفن کو ایک ٹی وی شو کے لیے پرفارم کرنے کی غرض سے  ایک تالاب میں اکیلا رکھا گیا تھا۔ اس کے ٹرینر رِک او بیری  کا کہنا تھا کہ ایک دن وہ ڈولفن کافی افسردہ اور اداس لگ رہی تھی۔ کچھ دیر بعد اس نے اپنے بازوئوں کو سمیٹا اور تالاب کی تہہ میں جا کر لیٹ گئی اور دوبارہ سر اٹھانے سے انکار کر دیا۔ اس طرح اس نے اپنی زندگی کا خاتمہ کر لیا۔

               آپ کو بتاتے چلیں کہ ڈولفن اگرچہ پانی میں رہنے والے  ایک چنچل اور ذہین مخلوق ہے لیکن یہ مچھلی نہیں بلکہ ممالیہ جانور ہے۔ اسے ایک مخصوص وقفے کے بعد پانی کی سطح پر آ کر سانس لینا پڑتا ہے۔  جب ڈولفن سمندر کی گہرائیوں میں تیرتی ہیں  تو وہ درحقیقت اپنا سانسیں روکے ہوتی  ہیں۔ مشاہدات ظاہر کرتے ہیں کہ عام  ڈالفن تقریباً 8 سے 10 منٹ تک پانی کے اندر رہ سکتی ہے۔ اس کے بعد اسے بہر حال سطح آپ پر آنا ہی پڑتا ہے۔

            اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ  کیا واقعی ایسا ممکن ہے؟  کیا واقعی  جانور جان بوجھ کر اپنی زندگی ختم کرنے کا سوچ سکتے ہیں؟

          خود کشی کی تعریف

            ہم جانتے ہیں انسانوں میں خودکشی کی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں جن میں زیادہ تر جذباتی نوعیت کے مسائل اس کی وجہ بن سکتے ہیں۔ عام طور پر انتہائی مایوسی کی کیفیت یا مشکل حالات کا سامنا نہ کرنے کی کیفیت خود کشی کی وجہ بنتی ہے۔ لیکن کیا جانور بھی ایسی کسی کیفیت کا شکار ہو سکتے ہیں؟  یہ بات ماہرین نفسیات کے لیے بہت تحقیق طلب ہے۔

          جانوروں کی خود کشی  سے کیا مراد ہے؟

               جانور کی خودکشی سے مراد یہ ہے کہ کوئی  جانور جان بوجھ کر اپنے ہی کسی عمل  کے ذریعے اپنی زندگی کا خاتمہ کرتا ہے۔  لیکن ہم جانتے ہیں کہ اس عمل کے لیے بہت طاقتور محرک چاہئے  ہو تا ہے۔

               اگرچہ جانوروں کو بھی کئی اقسام کی جذباتی کیفیات میں مبتلا دیکھا گیا ہے۔  کئی جانوروں کو اداس، افسردہ  اور حتی کہ اپنے مرنے والے ساتھی کا ماتم کرتے بھی دیکھا گیا ہے تاہم ماہرین کے مطابق ابھی تک  یہ  بات ثابت نہیں ہو سکی کہ جانور خودکشی بھی کرسکتے ہیں ۔ اگرچہ  جانوروں کے بہت سے رویے اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں وہ اس وقت اپنی زندگی سے خوش نہیں ہیں اور زندہ رہنے کی بجائے مر جانا پسند کرتے ہیں۔ مثلاََ ایسے واقعات کہ جانور کسی غم یا تنائو کی کیفیت میں خوراک کھانے سے انکار کر دیتے ہیں یا  کچھ سماجی کیڑے جو اپنے آپ کو قربان کر کے اپنی کالونی کا دفاع کرتے ہیں۔                جانوروں کی نفسیات

               جانوروں کے شعور کے بارے میں ہمارے علم میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہےلیکن سوال یہ ہے کہ کیا جانور موت کے تصور سے واقف ہیں؟  ہم جانتے ہیں کہ جانور خود آگاہی کے مختلف درجات کےحامل  ہوسکتے ہیں۔ وہ ڈپریشن، اضطراب اور دیگر دماغی بیماریوں میں مبتلا ہوتے ہیں، موت کا کچھ تصور رکھتے ہیں، کم از کم ایک ہی نوع کے دوسرے جانوروں میں تو غم بھی ہو سکتا ہے  اور شاید کچھ معاملات میں مستقبل کی منصوبہ بندی کرنے کے بھی قابل ہیں۔ تاہم ماہرین کے مطابق، خود کشی کا اہم اور  جرات مندانہ فیصلہ کرنا ایک اعلی درجے کی عقلی صلاحیت کا متقاضی ہے جو فی الحال صرف انسانوں میں ہی پائی جاتی ہے۔

          چند دیگر مثالیں

            جانوروں کی خود کشی کے حوالے سے کئی قدیم کہانیاں بھی خاصی مشہور ہیں۔ مثال کے طور پر، 1800 کی دہائی کے آخر میں جانوروں کی خودکشی کے بارے میں مضامین کا ایک سلسلہ پیش کیا گیا  تھا۔ ان کہانیوں میں  کچھ ایسے   کتوں کا ذکر کیا گیا تھا   جو اپنے آپ کو مرنے کے لیے اپنے آقاؤں کی قبروں میں گھسیڑ لیتے تھے۔ ایک بلی جو اپنے ساتھی  کے مرنے کے بعد خود کو ہلاک کر لیتی ہے  اور ایسے  گھوڑے جو دیوار سے سر ٹکرا کر خود کو مار ڈالتے تھے۔ اس کے ساتھ ساتھ  سکاٹ لینڈ میں واقع ایک ایسے  مشہور پل کا بھی ذکر کیا گیا تھا  جہاں کتے برسوں سے خود کو موت کے منہ میں پھینک رہے ہیں۔