زندگی تجھ کو بھی اور تیرا تماشہ دیکھوں

زندگی تجھ کو بھی اور تیرا تماشہ دیکھوں
اپنی معصوم سی آنکھوں سے میں کیا کیا دیکھوں


کیا سوا اس کے بھلا اور نظارہ دیکھوں
رات کی شاخ پہ اس چاند کو بیٹھا دیکھوں


رقص کرتا ہوا گزرا ہے ابھی ہجر کا دکھ
دھول چھٹ جائے تو آگے کا بھی رستہ دیکھوں


ایک وہ دن تھا کہ اک شخص تھا دنیا میری
ایک یہ دن ہے کہ ہر شخص میں دنیا دیکھوں


میری نیت تو بہت بار پرکھ لی اس نے
میں بھی اس شخص کا اس بار ارادہ دیکھوں


وقت کے ساتھ تو خود وقت بدل جاتا ہے
سو ہی خواہش ہے کہ میں خود کو بدلتا دیکھوں


اور تو بول پڑے پلکیں تو جھپکایا کرو
سوچتا ہوں تری تصویر کو اتنا دیکھوں