زندگی سے ہو مفر ممکن نہیں

زندگی سے ہو مفر ممکن نہیں
لاکھ چاہو تم مگر ممکن نہیں


دوسروں کے واسطے سایہ تو ہے
زیر سایہ ہو شجر ممکن نہیں


زندگی میں ایسے وہ شامل ہوا
اس کے بن اب یہ سفر ممکن نہیں


آگہی ہو اور سکون قلب سے
عمر ہو جائے بسر ممکن نہیں


عشق سے دامن بچا کر ہی چلو
جان سے جانا اگر ممکن نہیں


راہ حق میں لاکھ پتھر آئیں گے
صاف ہو اس کی ڈگر ممکن نہیں


طاہرہؔ اس سنگ دل کو چھوڑ دے
زندگی میں صبر گر ممکن نہیں