جو سر پر ہے شجر میرا نہیں ہے

جو سر پر ہے شجر میرا نہیں ہے
مکیں ہوں اور گھر میرا نہیں ہے


کسی کا ہے مگر میرا بھی ہے وہ
جو میرا ہے مگر میرا نہیں ہے


مقرر جس طرف منزل ہے میری
اسی جانب سفر میرا نہیں ہے


ہوں لب بستہ کہ تو مجرم نہ ٹھہرے
میری جاں یہ مفر میرا نہیں ہے


پکاروں کیا اسے گر ہے وہ میرا
نہ لوٹے گا اگر میرا نہیں ہے