اپنے حصے کی زمیں بھی چاہیے

اپنے حصے کی زمیں بھی چاہیے
دل مکاں کو اک مکیں بھی چاہیے


لڑکے والوں کی طلب تو دیکھیے
لڑکی افسر بھی حسیں بھی چاہیے


اس کی باتیں یاد کرتے ہیں چلو
شام غم کچھ دل نشیں بھی چاہیے


اس کی ہر دم ہاں گھمنڈی کر گئی
اس کے منہ سے اک نہیں بھی چاہیے


دم کرائے کے مکانوں میں گھٹے
گھر ہو کیسا بھی کہیں بھی چاہیے


ہم نہ ہوں تو تم بھی بے معنی رہو
آستانے کو جبیں بھی چاہیے


شعر تو کچھ طاہرہؔ نے کہہ دئے
لیکن اس کو آفریں بھی چاہیے