زندگی کو معتبر بھی کیجیے
زندگی کو معتبر بھی کیجیے
غم کو میرا ہم سفر بھی کیجیے
جستجو ہے اچھے دن کی ہر طرف
خوب سے اب خوب تر بھی کیجیے
ہوش والو مے کشی کیسی رہی
بے خبر کو باخبر بھی کیجیے
دے رہا ہوں واسطہ تیرا کرم
میرے مولا درگزر بھی کیجیے
زندگی نے خوب احسنؔ کر دیا
قصۂ غم مختصر بھی کیجیے