دیر و حرم میں دیکھو لڑایا گیا ہمیں

دیر و حرم میں دیکھو لڑایا گیا ہمیں
کچھ اس طرح جمورا بنایا گیا ہمیں


دیکھا کلام خواب مگر بیس بیس تک
لیکن یہ کیسی سمت میں لایا گیا ہمیں


اک دن جناب شیخ کو سوجھا کہ کچھ کریں
اس شام در قطار سجایا گیا ہمیں


جتنے سیاہ داغ ہیں لو ابکی بار ہم
لائیں گے دھن سیاہ جتایا گیا ہمیں


اس پر ستم زمانے کی یہ چال دیکھیے
کوزے میں در بہ در کو گھمایا گیا ہمیں


آواز آپ نیچے رکھیں اور لیں نکل
احسنؔ خموش رہ یہ بتایا گیا ہمیں