آپ چاہیں تو کیا نہیں ہوگا
آپ چاہیں تو کیا نہیں ہوگا
متصل دوسرا نہیں ہوگا
لو تلاشی مری کہ اب مجھ میں
دل مگر با صدا نہیں ہوگا
ہے جدا رنگت حنا بھی تو
آپ سا پر جدا نہیں ہوگا
اپنی کشتی کے پاسباں ہو تم
جا بجا نا خدا نہیں ہوگا
جاں لٹا کر یہ جان ہے زندہ
خوب ہے الوداع نہیں ہوگا
وہم زیست و سوال مہر و وفا
تجھ سے انساں ادا نہیں ہوگا
تم مرے پاس گر نہیں ہو گے
آپ احسنؔ مرا نہیں ہوگا