زندگی اس طرح گزاری ہے

زندگی اس طرح گزاری ہے
سلسلہ ختم سانس جاری ہے


درد غم اشک اور مایوسی
تیری امید سب پہ بھاری ہے


میں نے ڈھونڈھی تو مختصر پائی
دنیا جو دکھتی اتنی ساری ہے


نیند کے بازو ٹوٹ جاتے ہیں
خواب کا بوجھ اتنا بھاری ہے


کھیل کھیلا تھا عمر کا لیکن
موت جیتی حیات ہاری ہے


یہ نہیں رات کا سیہ آنچل
یہ فقط رات کی کناری ہے


وقت کی دھول جم گئی تھی پھر
عمر کی پھر پرت اتاری ہے