کیا سنتے ہو رہنے بھی دو فریاد ہماری

کیا سنتے ہو رہنے بھی دو فریاد ہماری
خوں تم کو رلائے گی یہ روداد ہماری


سو سو نے پچھاڑا ہے ہزاروں کو بھی اکثر
حارج نہیں ہوتی کبھی تعداد ہماری


ہم چال چلن ٹھیک ہی رکھتے تو ہیں لیکن
گھٹتی نہیں اس قید کی میعاد ہماری


روٹی کے لئے کاٹی ہیں سنگ لاخ زمینیں
توقیر نہ کر پائے گا فرہاد ہماری


کیا بات ہے اس میں کوئی انساں نہیں ملتا
ویسے تو ہے بستی بڑی آباد ہماری


ہم لوگ تو ہر ایک سے مانگا نہیں کرتے
اللہ کیا کرتا ہے امداد ہماری


اللہ کرے ایسا بھی بے بس نہ ہو کوئی
گردن نہ اڑا پائے ہے جلاد ہماری