Jauhar Timmapuri

جوہر تماپوری

جوہر تماپوری کے تمام مواد

11 غزل (Ghazal)

    اس کا آنا تو خواب جیسا تھا

    اس کا آنا تو خواب جیسا تھا اس کا جانا عذاب جیسا تھا شب کی تنہائیوں کے صحرا میں ایک سپنا سراب جیسا تھا ان گناہوں کی یاد آتی ہے جن کا کرنا ثواب جیسا تھا میری آنکھیں ہی پڑھ نہیں پائیں اس کا چہرہ کتاب جیسا تھا اس کو چھونے سے جل گئیں آنکھیں دور سے جو گلاب جیسا تھا کس کو بتلاؤں مدعا ...

    مزید پڑھیے

    زندگی جب سوال کرتی ہے

    زندگی جب سوال کرتی ہے کب کسی کا خیال کرتی ہے چاند مسند پہ بیٹھ جاتا ہے چاندنی عرض حال کرتی ہے اپنے مطلب کے واسطے دنیا کیوں مجھے استعمال کرتی ہے زخم دیتی ہے زندگی خود ہی اور خود اندمال کرتی ہے دل کے پودوں کو وقت کی آندھی کس طرح پائمال کرتی ہے رحم کرتی ہے ہم پہ دنیا بھی ہاں مگر ...

    مزید پڑھیے

    زمانے کی عنایت چاہتا ہوں

    زمانے کی عنایت چاہتا ہوں میں تھوڑی سی محبت چاہتا ہوں مری کشتی تو ڈوبے گی یقیناً ندی کی بھی ندامت چاہتا ہوں ترے دریا تجھے لوٹا دئے ہیں سمندر ہوں میں راحت چاہتا ہوں مجھے تو زہر پینا ہی پڑے گا مگر تیری رفاقت چاہتا ہوں میں عاصی ہوں مگر تیری عنایت خدا میں تا قیامت چاہتا ہوں ہر اک ...

    مزید پڑھیے

    کوئی چاہت ہی رہی اور نہ سودا سر میں

    کوئی چاہت ہی رہی اور نہ سودا سر میں ایک مقروض کی مانند پڑے ہیں گھر میں جیسے پانی سے کوئی پھول کو تازہ رکھے ہم نے کچھ درد چھپا رکھے ہیں چشم تر میں اب رہائی بھی ملے گی تو سزا ہی ہوگی نہیں پرواز کی قوت مرے بال و پر میں خیر ہو خیر تو اب خار سا کھٹکے سب کو غم تو یہ ہے کہ سکوں بھی نہیں ...

    مزید پڑھیے

    بیچ صحرا میں اپنا گھر نکلا

    بیچ صحرا میں اپنا گھر نکلا کیسا سودا ہمارے سر نکلا جب سے آباد اس کی چاہت ہے دل سے دنیا کا سارا ڈر نکلا وہ بھی رہنے لگا ہے آنکھوں میں عین پانی میں اس کا گھر نکلا اس کی خوشبو کو ڈھونڈنے یارو میں ہواؤں کے دوش پر نکلا جن کے ہونٹوں پہ قہقہے تھے بہت ان کا دامن بھی تر بہ تر نکلا جلتی ...

    مزید پڑھیے

تمام