زرد ذائقہ

ہم عورتیں ایک دوسرے کی دشمن ہیں
مگر سب نہیں
تم ہم سب سے محبت کرتے ہو
مگر ہمیشہ نہیں
موسم کس قدر جلد بیت جاتے ہیں
اور محبتیں اس سے بھی جلد
اب یہ بھی گزرے زمانے کی بات ہے
جب میرے چہرے کی رنگت اور تمہاری آنکھوں کے رنگ کے درمیان
ایک بے نام رشتہ تھا
اور میرا سراپا پس منظر کو معدوم کر دیتا تھا
فاصلے نے مجھے منظر نامے کے ایک نقطۂ محض میں تبدیل کر دیا ہے
اور تم
مجھے خانوں میں تقسیم کرنا سیکھ رہے ہو
آہ میرے باغوں کے بیر سرخ ہیں
اور زرد ذائقوں کی جستجو
تمہارے حلق کو کھٹا کر رہی ہے