اپنا اپنا شہر

ہمارے دلوں میں کچھ ڈوبتا جا رہا ہے
میرے اور تمہارے
وہ کیا ہے
کیا ہم اس کے بھید پا سکتے ہیں
کہرے کی سرد چادر نے
جنگل کو اپنے سائے میں لے لیا ہے
کوئی آواز نہیں
صرف ایک گہری مہک
کوئی میرے دل میں لوبان کی دھونی دیتا ہے
اور آنکھیں جلنے لگتی ہیں
ہم دھارے کے مقابل نہیں تیر سکتے
اور دھارے کے ساتھ بھی نہیں
کہ مجھ میں ایک سمندر ہے
اور تم میں دوسرا
تم میرے لیے کشتی نہیں بنا سکے
اور میں نے تمہاری کشتی کنارے سے کھول دی
اب کوئی راستہ نہیں
ہم نفرت کے لیے جواز تلاش کر لیتے ہیں
اور اس طرح اپنی شکست کو تسلیم کرتے ہیں
اور ڈوب جاتے ہیں
اپنے اپنے سمندر میں