Fauziya Farooqi

فوزیہ فاروقی

فوزیہ فاروقی کے تمام مواد

7 نظم (Nazm)

    اپنا اپنا شہر

    ہمارے دلوں میں کچھ ڈوبتا جا رہا ہے میرے اور تمہارے وہ کیا ہے کیا ہم اس کے بھید پا سکتے ہیں کہرے کی سرد چادر نے جنگل کو اپنے سائے میں لے لیا ہے کوئی آواز نہیں صرف ایک گہری مہک کوئی میرے دل میں لوبان کی دھونی دیتا ہے اور آنکھیں جلنے لگتی ہیں ہم دھارے کے مقابل نہیں تیر سکتے اور دھارے ...

    مزید پڑھیے

    ہجر اور وصال

    ہوک اٹھتی ہے جلا دیتی ہے جسم و جاں کو دل لرز اٹھتا ہے آنکھوں سے دھواں اٹھتا ہے یہ دھواں ہجر کا تاریک دھواں پھیلتا جاتا ہے بھر دیتا ہے اس وادی کو جس کے ہر گوشے میں اک نقش منور تھا ابھی کوئی سایہ کوئی خوشبو سے مہکتا سایہ مجھ کو چھوتا تھا مرے دل میں اترتا تھا ابھی پیرہن میرا مہکتا ...

    مزید پڑھیے

    خطبۂ زینبؔ

    زمین اب دھماکوں سے چٹخنے لگی ہے اور آسمان سے ٹافیاں برس رہی ہیں چیختے چیختے میری آواز کھو گئی ٹیلی ویژن کے اس شور میں خطبۂ زینبؔ کون سنے مناجاتوں کا آہنگ نعروں کی ہولناکی میں تبدیل ہو گیا مجھے اپنی بے ردائی کا غم نہیں کہ میرے بچے اپنی جیبوں میں شعلے بھر رہے ہیں

    مزید پڑھیے

    زرد ذائقہ

    ہم عورتیں ایک دوسرے کی دشمن ہیں مگر سب نہیں تم ہم سب سے محبت کرتے ہو مگر ہمیشہ نہیں موسم کس قدر جلد بیت جاتے ہیں اور محبتیں اس سے بھی جلد اب یہ بھی گزرے زمانے کی بات ہے جب میرے چہرے کی رنگت اور تمہاری آنکھوں کے رنگ کے درمیان ایک بے نام رشتہ تھا اور میرا سراپا پس منظر کو معدوم کر ...

    مزید پڑھیے

    موت

    موت ہمارا پیچھا کرتی رہتی ہے اور اس کے کئی نام ہیں دھماکہ رفتار دانت کا درد ہمارے پناہ کے ٹھکانے بھی کئی ہیں ہم پناہ لیتے ہیں کافی کے ایک پیالے میں جب اس سے بھاپ اٹھ رہی ہو درخت کے سائے میں جب وہ درخت سے زیادہ طویل ہو تصویر کے جنگل میں جہاں رنگ کچھ دھندلا گیا ہو محبوب کے جسم ...

    مزید پڑھیے

تمام