چاند سیاہ پڑ چکا ہے

بے شمار سورج آسمان میں روشن ہوتے ہیں
اور زمین کے سینے سے دھواں اٹھنے لگتا ہے
تیزی سے بڑھتے ہوئے قدموں کی آہٹ
اور تیز ہوتی جاتی ہے
اور کب معدوم ہو جاتی ہے پتا ہی نہیں چلتا
اجالے نے ہم سے رنگوں کی شناخت چھین لی ہے
ہماری گردنوں کی رگیں سوج گئی ہیں
کہ نغمے اور نالے میں کوئی فرق باقی نہیں رہا
لکڑیاں اب بھی تمہارے چولہوں میں سلگ رہی ہیں
اٹھو
اور اپنے کواڑوں کو نذر آتش کر دو
کہ چاند سیاہ پڑ چکا ہے