خطبۂ زینبؔ

زمین اب دھماکوں سے چٹخنے لگی ہے
اور آسمان سے ٹافیاں برس رہی ہیں
چیختے چیختے
میری آواز کھو گئی
ٹیلی ویژن کے اس شور میں
خطبۂ زینبؔ کون سنے
مناجاتوں کا آہنگ
نعروں کی ہولناکی میں تبدیل ہو گیا
مجھے اپنی بے ردائی کا غم نہیں
کہ میرے بچے اپنی جیبوں میں شعلے بھر رہے ہیں