محبت کے بغیر ایک نظم
میں سمندر کو چھانتی ہوں
جب سورج بہت تیز چمکتا ہے
سارا نمک بہہ جاتا ہے
میرے پاس بچا رہتا ہے صرف پانی
اور مجھے تیرنا نہیں آتا
موسیقی کے شور کے درمیان
رقص کے کسی خاموش وقفے میں
تم میری طرف جھکتے ہو
ایک سرخ بوسہ لیے
میرے ہونٹوں پر تمہارا ذائقہ
پھیل جاتا ہے اور تمہارا لمس
کوک کے گلاس پر چپکا رہ جاتا ہے
آدھی رات کو
جلتی آنکھوں کی روشنی میں
میں محبت سے بھیگی نظمیں لکھتی ہوں
جب صبح ہوتی ہے
محبت کہیں کھو جاتی ہے اور نظم رہ جاتی ہے
کوئی نظم محبت کے بغیر سفر کیسے کر سکتی ہے