ذرا سا رنگ ہی بھر دو مرے دل کے فسانے میں

ذرا سا رنگ ہی بھر دو مرے دل کے فسانے میں
بھلا کیا دیر ہوگی تم کو میرے پاس آنے میں


گھٹن کے بعد جب دل کو ذرا آرام ملتا ہے
مزہ آتا ہے کتنا گنگنانے مسکرانے میں


مجھے معلوم ہے ہرجائی دھوکے باز ہے کتنا
کہ ایسے لوگ بھی ہوتے ہی ہیں آخر زمانے میں


چھپا لوں راز دل کتنا ہی اک دن کھل کے رہتا ہے
تو پھر بیکار ہے دنیا سے چھپنے اور چھپانے میں


منورؔ کو سمجھ نہ پائے کیوں جانے جہاں والے
ملے گا کب کوئی مجھ جیسا سادہ دل زمانے میں