دل کے کاغذ پر لکھا ہے تیرا نام

دل کے کاغذ پر لکھا ہے تیرا نام
چین ملتا ہے پڑھوں جب صبح و شام


کیا خبر تھی عشق بھی اک روگ ہے
ورنہ کافر دل کو دے دیتی لگام


زندگی بھر زندگی کب کر سکی
زندگی میرے لئے تھی جیسے لام


سر پہ سودائے جنوں جب ہو سوار
سوجھتا ایسے میں پھر کیا کوئی کام


ہونی انہونی نہیں ہوتی کبھی
ہونی ہوتی ہے بہت ہی بے لگام


برکتیں حرکت میں مضمر ہیں بہت
کرتے رہنا چاہیے انساں کو کام


اے منورؔ دل کو قابو میں رکھو
رہ نہ پاؤگی وگرنہ نیک نام