اے دل بتا یہ ان کی نوازش ہے یا نہیں
اے دل بتا یہ ان کی نوازش ہے یا نہیں
وہ درد مل گیا ہے کہ جس کی دوا نہیں
خوش فہمیوں کو دل نے فراموش کر دیا
یہ اور بات ہے کہ تمہیں بھولنا نہیں
ماؤف کر دیا ہے غموں نے دل و دماغ
اب تو ہمیں خیال کسی بات کا نہیں
ضبط الم پہ حرف نہ آنے دیا کبھی
آنکھوں سے ایک اشک بھی اب تک گرا نہیں
موجوں کو کیا خبر ہے جو ہیں سطح آب پر
دریا میں جو چھپا ہے وہ طوفاں اٹھا نہیں
نیرنگئ جہاں کا کہاں تک مشاہدہ
اے فرصت نگاہ ترا جی بھرا نہیں
یہ زیست کا سفر بھی منورؔ عجیب ہے
منزل ہے کتنی دور ہمیں کچھ پتا نہیں