زمیں کے ٹکڑے کئے آسمان بانٹے گا
زمیں کے ٹکڑے کئے آسمان بانٹے گا
وہ شاہ وقت ہے سارا جہان بانٹے گا
رکھے رہے گا وہ تیروں پہ دسترس اپنی
ہمارے بیچ تو خالی کمان بانٹے گا
جو کاٹ لے گیا فصل یقین کھیتوں سے
پلٹ کے آئے گا شاخ گمان بانٹے گا
کتر کے پنکھ ہمارے دروں کو کھول دیا
خبر ملی تھی کہ اونچی اڑان بانٹے گا
کہاں وہ درد کا رشتہ رہا سلامت اب
جو ہاتھ تھام کے ساری تکان بانٹے گا
تمام چہرے دھواں ہو گئے تبسمؔ جب
تو کس کے بیچ وہ شہر امان بانٹے گا