بھاگلپور-۲

یہ تری شکل ہے کہ چاند کا روشن چہرہ
یہ ستارے
تری آنکھوں سے دمکتے کیوں ہیں
یہ تری شوخ اداؤں سی
سنکتی پروا
جو مرے سر سے دوپٹے کو گرا دیتی ہے
خشک بالوں کو ذرا اور اڑا دیتی ہے
یہ تری یاد کے جگنو ہیں
کہ شبنم قطرے
جس سے بے خواب نگاہوں کی
زمیں گیلی ہے
کوئی آہٹ نہ ہی دستک کہ گلی سونی ہے
گر مجھے
وقت کے تیور کا پتا جو ہوتا
گھر کی دہلیز سے باہر نہیں جانے دیتی
سارے دروازوں
دریچوں کو مقفل رکھتی
سونی آنکھوں میں چھپا لیتی میں
کاجل کی طرح
اپنی بانہوں کے حصاروں میں مقید رکھتی
مرے بچے
جو مجھے کاش خبر یہ ہوتی
ایک دو پل میں مرا شہر ہے جلنے والا