ہمیں مٹی ہی رہنے دو

گڑھو مت چاک پہ رکھ کے
کوئی کوزہ صراحی یا گھڑا پیالہ
تمہاری سوچ کے یہ نقش ہیں سارے
تمہاری خواہشوں کے رنگ بھر دل کش
ہمیں مٹی ہی رہنے دو
ہمیں کب چاہیے ایسی عطا
بخشی ہوئی صورت
ہمیں مٹی ہی رہنے دو
جو نم بارش سے ہو
زرخیز ہو فصلیں اگاتی ہو
ذرا سی بیج کو پودا بناتی ہو
کہ وہ پودا شجر بن کر
تمہاری رہ گزر کو چھاؤں دیتا ہے
وہی رستہ تمہاری منزلیں آسان کرتا ہے
ہمیں مٹی ہی رہنے دو
نمائش کے سجاوٹ کے
ہمیں سامان کیوں ہونا
نمو سے کیوں ہمیں محروم کرتے ہو
تمہارے پاؤں کے نیچے زمیں قائم رہے جاناں
ہمیں مٹی ہی رہنے دو