ہمیں خانوں میں مت بانٹو
ہمیں خانوں میں مت بانٹو
کہ ہم تو روشنی ٹھہرے
کسی دہلیز پر جلتے ہوئے شب بھر
کسی کا راستہ تکتے
چراغوں سے بھی آگے ہے جہاں اپنا
اجالوں کی کمک لے کر
اندھیرے کی صفوں کو چیر جاتے ہیں
یہ جگنو چاند اور تارے
ہماری صورتیں جیسے
ہمیں خانوں میں مت بانٹو
ہوا ہیں ہم
بھلا دیوار و در میں قید کیا ہوں گے
سنہری صبح ڈھلتی شام کی راحت ہمیں سے ہے
ہمیں میزان پر رکھنے سے پہلے
تولنے سے قبل اتنا سوچ لینا ہے
ہمارا بوجھ تیری بند مٹھی میں دبی رسی
اٹھائے گی بھلا کیسے
کہ ہم تو شش جہت میں
جس طرف نظریں اٹھاؤ
دیکھ لو پھیلی ہوئی بکھری ہوئی ہم کو
کہ ہم تو زندگی ہیں