زمین کم ہے یہاں آسمان تھوڑا ہے
زمین کم ہے یہاں آسمان تھوڑا ہے
توقعات سے تیرا جہان تھوڑا ہے
بس اک ہمارے ہی سر پر ہے اس کا دست ستم
ہر ایک شخص پہ وہ مہربان تھوڑا
کچھ اور لوگ بھی ہیں میرے خیر خواہوں میں
فقط تجھی سے یہ دل بد گمان تھوڑا ہے
لگائے رکھا ہے بس میں نے یوں ہی جی ورنہ
ترا جہاں مرے شایان شان تھوڑا ہے
ہے میرے منصب و جاہ و جلال پر بھی نظر
مری طرف ہی قبیلے کا دھیان تھوڑا ہے
ذرا سا حوصلہ رکھنے کی بات ہے نامیؔ
یہ کوہ غم ہے کوئی آسمان تھوڑا ہے