جشن گریہ کے علاوہ بھی تماشا ہو تو

جشن گریہ کے علاوہ بھی تماشا ہو تو
اب علاوہ کے علاوہ بھی تماشا ہو تو


کاش اب کے نہ کسی شے کی طلب ہم کو رہے
اب تمنا کے علاوہ بھی تماشا ہو تو


مہلت محفل خوش رنگ پس زنداں ہو
حبس بے جا کے علاوہ بھی تماشا ہو تو


اب تو یہ رونق یک منظری کھلتی ہے بہت
اب کہیں جا کے علاوہ بھی تماشا ہو تو


یعنی اب کون و مکاں سے ہو ادھر بھی نامیؔ
یعنی دنیا کے علاوہ بھی تماشا ہو تو