کہاں ہے زندگی بس میں ہمارے

کہاں ہے زندگی بس میں ہمارے
ہے بس یہ بے بسی بس میں ہمارے


ہمارا زور چلتا ہے اسی پر
کہ ہے یہ شاعری بس میں ہمارے


اگر اک چیز پر قابو ہے اپنا
نہیں پھر دوسری بس میں ہمارے


ہمارے واسطے یہ بھی بہت ہے
جو ہے تیری کمی بس میں ہمارے


اسے تا عمر ہم روکیں جو آئے
کبھی وہ سرسری بس میں ہمارے


لبھا لیتی ہے اکثر دل کو نامیؔ
ہے خوابوں کی پری بس میں ہمارے