سہولت کم پریشانی بہت ہے
سہولت کم پریشانی بہت ہے
محبت میں یہ آسانی بہت ہے
بہت لگتی ہے دل کو اس لیے بھی
تمہاری بات لا یعنی بہت ہے
اسے خطرہ ہے پیاسا دامن دل
ہماری آنکھ میں پانی بہت ہے
یہیں کر لیتے ہیں صحرا نوردی
ہمارے گھر میں ویرانی بہت ہے
یہ منظر ہی کچھ ایسا ہے کہ یا پھر
مری آنکھوں میں عریانی بہت ہے
چلے جانا ہے اس بستی سے ہم نے
یہ بستی ہم کو یاد آنی بہت ہے
سمجھتا ہی نہیں وہ شخص نامیؔ
اسے ہر بات سمجھانی بہت ہے