رستم نامی کے تمام مواد

12 غزل (Ghazal)

    جشن گریہ کے علاوہ بھی تماشا ہو تو

    جشن گریہ کے علاوہ بھی تماشا ہو تو اب علاوہ کے علاوہ بھی تماشا ہو تو کاش اب کے نہ کسی شے کی طلب ہم کو رہے اب تمنا کے علاوہ بھی تماشا ہو تو مہلت محفل خوش رنگ پس زنداں ہو حبس بے جا کے علاوہ بھی تماشا ہو تو اب تو یہ رونق یک منظری کھلتی ہے بہت اب کہیں جا کے علاوہ بھی تماشا ہو تو یعنی ...

    مزید پڑھیے

    کہ تیرے شہر سے آتی سڑک سے منسلک ہیں

    کہ تیرے شہر سے آتی سڑک سے منسلک ہیں مری خوشیاں ترے غم کی کمک سے منسلک ہیں ہماری بات میں کچھ وزن ہو تو کس طرح ہو کہ ہم تو غیر کے نان و نمک سے منسلک ہیں اسے دیکھوں تو پھر مجھ کو دکھائی دے ذرا کچھ مری آنکھیں ان آنکھوں کی چمک سے منسلک ہیں ترے ماضی سے تو گہرا تعلق ہے ہمارا ستم یہ ہے کہ ...

    مزید پڑھیے

    ارض و سما فریب نہ یہ بحر و بر فریب

    ارض و سما فریب نہ یہ بحر و بر فریب ہے اصل میں یہ سارا فریب نظر فریب پہلے سے ہم گزیدۂ احباب ہیں بہت اس پر یہ مستزاد ہو تو بھی اگر فریب کس کس کو روئیں کوچۂ بے اعتبار میں چارا فریب ہے تو کبھی چارہ گر فریب باندھا تھا جو بھی گھر سے وہ زنبیل میں نہیں آخر کو دے گیا ہمیں زاد سفر ...

    مزید پڑھیے

    زمین کم ہے یہاں آسمان تھوڑا ہے

    زمین کم ہے یہاں آسمان تھوڑا ہے توقعات سے تیرا جہان تھوڑا ہے بس اک ہمارے ہی سر پر ہے اس کا دست ستم ہر ایک شخص پہ وہ مہربان تھوڑا کچھ اور لوگ بھی ہیں میرے خیر خواہوں میں فقط تجھی سے یہ دل بد گمان تھوڑا ہے لگائے رکھا ہے بس میں نے یوں ہی جی ورنہ ترا جہاں مرے شایان شان تھوڑا ہے ہے ...

    مزید پڑھیے

    سہولت کم پریشانی بہت ہے

    سہولت کم پریشانی بہت ہے محبت میں یہ آسانی بہت ہے بہت لگتی ہے دل کو اس لیے بھی تمہاری بات لا یعنی بہت ہے اسے خطرہ ہے پیاسا دامن دل ہماری آنکھ میں پانی بہت ہے یہیں کر لیتے ہیں صحرا نوردی ہمارے گھر میں ویرانی بہت ہے یہ منظر ہی کچھ ایسا ہے کہ یا پھر مری آنکھوں میں عریانی بہت ...

    مزید پڑھیے

تمام