زخم شدت میں مسکرا رہے تھے

زخم شدت میں مسکرا رہے تھے
حضرت میر یاد آ رہے تھے


یہ وہ پاگل ہے جس کا ذکر کیا
وہ تعارف مرا کرا رہے تھے


کس قدر شوخ ان کا لہجہ تھا
ہم تو بس دیکھتے ہی جا رہے تھے


کیا کوئی زخم دل پہ کھا بیٹھے
تم جو غالب کو گنگنا رہے تھے


ہم تو دہلیز سے ہی لوٹ آئے
وہ بھی محفل سے اٹھ کے جا رہے تھے


کر کے تنقید میرے لہجے پہ
کم سخن مرتبہ بڑھا رہے تھے