نمو
تمہیں خبر ہے
مرے سرہانے کے بیل بوٹوں میں
اک شگوفہ نیا کھلا ہے
تمہیں خبر ہے
کہ خشک سالی کے زرد موسم میں
پھول کھلنا دلیل ہے کہ
میں اپنے خوابوں کو رہن رکھ کر
تمام شب
اک اذیت سے کاٹتی ہوں
روش روش کو سنوارتی ہوں
مجھے یہ ڈر ہے
تمہاری یادوں سے میرا رشتہ نہ ٹوٹ جائے
کہیں یہ گلشن نہ سوکھ جائے