مشورہ
نمی دے کر جو مٹی کو
مسلسل گوندھتے ہو تم
بتاؤ کیا بناؤ گے
کوئی کوزہ کوئی مورت یا پھر محبوب کی صورت
سخنور ہوں کہو تو مشورہ اک دوں
یہ گھاٹے کا ہی سودا ہے
یہاں مٹی کی مورت کی اگر آنکھیں بناؤ گے
تمہیں آنکھیں دکھائے گی
تراشو گے زبان اس کی تو ترشی جھیل پاؤ گے
اگر جو دل بنایا تو ہزاروں خواہشیں بن کر تمہیں تم سے ہی مانگے گی
عطائے خلعت احمر اسے خود سر بنا دے گی
وہاں اپنی محبت کا جو نادر تاج پہنایا
خدا خود کو ہی سمجھے گی
ابھی بھی وقت ہے مانو
ارادہ ملتوی کر دو
اسے مٹی ہی رہنے دو
اسے مٹی ہی رہنے دو