میں عورت ذات ہوں مجھ کو وفا کرنے کی عادت ہے

میں عورت ذات ہوں مجھ کو وفا کرنے کی عادت ہے
کبھی ریتوں رواجوں سے
کبھی سوکھے گلابوں سے
کبھی کچھ ایسے خوابوں سے کہ جن کی کرچیاں چن کر مری پوریں ہوئیں چھلنی
کبھی اس آشیانے سے کہ جس کا ایک اک تنکا صبح سے شام ہونے تک وفا سے میں نے جوڑا ہو
کبھی میں صورت حوا کبھی میں عکس مریم ہوں
مثال چادر زینب بڑھاؤں مان زہرا کا
مرے عزم سفر میں آج تک لغزش نہیں آئی
میں ہر اک امتحاں میں صورت کہسار ٹھہری ہوں
زمانے کے سوالوں کو جواباً ایک ہی فقرہ مرے کہنے کو کافی ہے
میں عورت ذات ہوں مجھ کو وفا کرنے کی عادت ہے
وفا کرنے کی عادت ہے