زہر پر زہر چل نہیں سکتا
زہر پر زہر چل نہیں سکتا
سانپ بچھو نگل نہیں سکتا
تجربہ لاکھ کیجئے اس پر
پھر بھی پتھر پگھل نہیں سکتا
بھول بیٹھوں گا تجھ کو جیتے جی
میں تو اتنا بدل نہیں سکتا
غیر کی ٹانگ کھینچ کر بھائی
کوئی آگے نکل نہیں سکتا
اس کی مرضی اگر نہیں ہوگی
گرنے والا سنبھل نہیں سکتا
نوچ سکتا ہے وہ ہمارا پر
عزم لیکن کچل نہیں سکتا