شام و سحر یوں چپکے چپکے رونا کیا
شام و سحر یوں چپکے چپکے رونا کیا
کسی کی خاطر اتنا پاگل ہونا کیا
ہوش گنوا دیتے ہیں تم سے مل کر لوگ
کر دیتے ہو تم بھی جادو ٹونا کیا
پیار وہ شے ہے جس کا کوئی مول نہیں
اس کے آگے چاندی کیا ہے سونا کیا
جب جی چاہا تم نے اس کو توڑ دیا
جب ہی بولو دل تھا میرا کھلونا کیا
فیضؔ یتیم و بیکس سے یہ پوچھو گے
ماں کے آنچل کا ہوتا ہے کونا کیا