Faizul Amin Faiz

فیض الامین فیض

فیض الامین فیض کے تمام مواد

12 غزل (Ghazal)

    بدل رہا ہے زمانہ تو میرے ٹھینگے سے

    بدل رہا ہے زمانہ تو میرے ٹھینگے سے ہے میرا طور پرانا تو میرے ٹھینگے سے جو چار پیسے ہیں مٹھی میں بس وہ میرے ہیں ہے تیرے پاس خزانہ تو میرے ٹھینگے سے کبھی لکیر کا بنتا نہیں فقیر وہ شخص اسے نہ مانو سیانا تو میرے ٹھینگے سے مری کہانی حقیقت پہ منحصر ہے مگر تجھے لگے ہے فسانہ تو میرے ...

    مزید پڑھیے

    کسی سے بھی نہیں ہم صبر کی تلقین لیتے ہیں

    کسی سے بھی نہیں ہم صبر کی تلقین لیتے ہیں ہمیں ملتی نہیں جو چیز اس کو چھین لیتے ہیں بڑھاپا آ گیا لیکن نہیں بدلا مزاج ان کا ابھی تک کپڑے وہ اپنے لیے رنگین لیتے ہیں فقیروں کو کبھی در سے نہ خالی لوٹنے دینا دعائیں دیتے ہیں خیرات جب مسکین لیتے ہیں وہ سارے لوگ رنج و غم سے پا جاتے ہیں ...

    مزید پڑھیے

    زہر پر زہر چل نہیں سکتا

    زہر پر زہر چل نہیں سکتا سانپ بچھو نگل نہیں سکتا تجربہ لاکھ کیجئے اس پر پھر بھی پتھر پگھل نہیں سکتا بھول بیٹھوں گا تجھ کو جیتے جی میں تو اتنا بدل نہیں سکتا غیر کی ٹانگ کھینچ کر بھائی کوئی آگے نکل نہیں سکتا اس کی مرضی اگر نہیں ہوگی گرنے والا سنبھل نہیں سکتا نوچ سکتا ہے وہ ...

    مزید پڑھیے

    ہم کسی بات پر نہیں روتے

    ہم کسی بات پر نہیں روتے اپنی اوقات پر نہیں روتے تم اگر ہوتے کربلا والے جنگ میں مات پر نہیں روتے صبح کو شام کی نہیں پروا دن بھی اب رات پر نہیں روتے زندگی ان پہ ناز کرتی ہے جو بھی حالات پر نہیں روتے ہجر کا جشن ہم منائیں کیا سرد جذبات پر نہیں روتے ان کا دل دل نہیں ہے پتھر ہے جو ...

    مزید پڑھیے

    ہنسا تھا دو گھڑی برسوں مگر آنسو بہایا تھا

    ہنسا تھا دو گھڑی برسوں مگر آنسو بہایا تھا میں جب چھوٹا تھا اک لڑکی سے میں نے دل لگایا تھا مرے پیروں کے نیچے کی زمیں بنجر تھی کچھ اتنی صبا نے ایک گل کتنے زمانے میں کھلایا تھا سلگتی دھوپ میں سوچو سفر کیسے کٹا ہوگا مری منزل تھی کیا اور تم نے کیا رستہ دکھایا تھا محبت آگ ہے ایسی جو ...

    مزید پڑھیے

تمام