تولتا کیا مجھ کو کوئی جوہری میزان میں

تولتا کیا مجھ کو کوئی جوہری میزان میں
میں تھا میرا اور پڑا تھا کوئلے کی کان میں


تم سے تو ہوتا نہیں ہے اعتراف فن مرا
چند جملے میں ہی کہتا ہوں تمہاری شان میں


برسر پیکار اس کو دیکھ کر سب شاد تھے
جا لگا ساحل سے وہ تنکا مگر طوفان میں


سج رہی ہیں پھر سیاسی منڈیاں چاروں طرف
دیکھنا تبدیل ہوگا شہر قبرستان میں


عشق میں صحرا نوردی راس کیا آتی مجھے
وہ تھا کوئی اور جو پھرتا تھا ریگستان میں


فیضؔ یہ مجھ کو یقیں ہے سازشوں کے باوجود
پھولتی پھلتی رہے گی اردو ہندوستان میں