کسی سے بھی نہیں ہم صبر کی تلقین لیتے ہیں
کسی سے بھی نہیں ہم صبر کی تلقین لیتے ہیں
ہمیں ملتی نہیں جو چیز اس کو چھین لیتے ہیں
بڑھاپا آ گیا لیکن نہیں بدلا مزاج ان کا
ابھی تک کپڑے وہ اپنے لیے رنگین لیتے ہیں
فقیروں کو کبھی در سے نہ خالی لوٹنے دینا
دعائیں دیتے ہیں خیرات جب مسکین لیتے ہیں
وہ سارے لوگ رنج و غم سے پا جاتے ہیں آزادی
جو صبح و شام ورد سورۂ یاسین لیتے ہیں
تمہیں حیرت ہے کیوں اہل فلسطیں کی شجاعت پر
یزیدوں سے سدا لوہا تو اہل دین لیتے ہیں