یوں شہر کے بازار میں کیا کیا نہیں ملتا

یوں شہر کے بازار میں کیا کیا نہیں ملتا
پر حسن میں ثانی کوئی تیرا نہیں نہیں ملتا


جو کچھ دل ناکام نے چاہا نہیں ملتا
منزل نہیں ملتی کبھی رستا نہیں ملتا


لہجہ نہیں ملتا کبھی چہرہ نہیں ملتا
دنیا میں ہمیں ایک بھی تم سا نہیں ملتا


چھوڑا ہے جو اک گھر کو تو دوجا نہیں ملتا
اب دل سا ترے کوئی ٹھکانہ نہیں ملتا


آتی ہے خوشی گر تو وہ ملتی ہے ادھوری
غم جب کبھی ملتا ہے اکیلا نہیں ملتا